کلامِ متینی
پہلے میں حمد تری اے مرے مولیٰ لکھوں
پھر شہنشاہ مدینہ کا قصیدہ لکھوں
ان کو اللہ کی قدرت کا کرشمہ لکھوں
چارہ گر لکھوں کہ ہر غم کا مداوا لکھوں
ان کے دربار کو میں کعبے کا کعبہ لکھوں
اور خود کو اسی دہلیز کا منگتا لکھوں
جانِ ایمان لکھوں جان مسیحا لکھوں
کچھ سمجھ آتا نہیں آپ کو کیا کیا لکھوں
کچھ اگر لکھوں تو پھر ایسی تمنا لکھوں
حرمتِ شاہ پہ مر مٹنے کا جذبہ لکھوں
لادوا جتنے ہیں بیمار میں ان کی خاطر
آپ کے نام کی تعویذ ہمیشہ لکھوں
بخش دے اتنی قلم کو مرے، مولیٰ وسعت
عمر بھر شاہ کی توصیفِ حمیدہ لکھوں
کعب وحسان کا یا رب مجھے صدقہ دے دے
موت کے وقت بھی نعتِ شہِ بطحا لکھوں
ہند میں یوں تو بہت راجا ہوۓ ہیں لیکن
میں فقط خواجۂ سنجر کو ہی راجا لکھوں
مجھ سے اللہ کبھی ترک نہ ہوں صوم و صلٰوۃ
زندگی جینے کا کچھ ایسا سلیقہ لکھوں
رب اگر دے دے اجازت تو سرِ عرشِ بریں
اپنے ماں باپ کی قسمت کا ستارہ لکھوں
اے متینی میں ثنا خواں ہوں شہِ طیبہ کا
پھر بھلا کس لیے میں خود کو نکما لکھوں
شاداب متینی علیمی سدھارتھ نگری مقیم حال واپی گجرات
0 تبصرے