روافض کا اصل مقصد قرآن عظیم پر حملہ
از قلم الفقیر ابوالحسنین محمدعمرفاروق قادری رضوی غفرلہ
( خلیفۂِ مجاز خانقاہ امین شریعت بریلی شریف )
۲۲اگست ۲۰۲۳ع
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
اما بعد!
بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا
ہے قول محمد قول خدا فرمان نہ بدلا جائے گا
حاملین مسلک اعلی حضرت عزیزان گرامی! السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ !
روافض دن رات صحابہ کرام علیھم الرضوان کی ذوات مقدسہ پر تبرا کر کے قرآن عظیم کو مشکوک کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔
ظاہرا تو لگتا ہے محض بات اتنی ہے کہ معاذاللہ مشاجرات صحابہ کو چھیڑ کر صحابہ کرام علیہم الرضوان کی ذوات پر تبرا کرتے ہیں مگر درپردہ مقاصد کچھ اور ہے یعنی قرآن عظیم کو مشکوک کر کے اسلام کی عمارت گرانا۔ اس واسطے کہ قرآن عظیم صحابہ کرام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی ذوات مقدسہ قرآن و اسلام کے حق و سچ ہونے کی دلیل ہیں۔ قرآن عظیم میں جگہ حضرات صحابہ کرام کے فضائل و کمالات کو بیان فرمایا گیا۔ اور یقینا حق و سچ ہیں۔
حضرت حکیم الامت مفتی احمد یار نعیمی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں.۔۔۔۔ قرآن کریم صحابہ کی حقانیت و صداقت کا اعلان فرما رہا ہے۔ فرماتا ہے۔
الم.ذلك الكتاب لا ريب فيه. سورہ بقرہ ۱_۲
وہ بلند رتبہ کتاب ( قرآن ) شک کی جگہ نہیں۔
الله تعالٰی نے اعلان کیا کہ قرآن میں کوئی شک و تردد نہیں۔شک کی چار صورتیں ہو سکتی ہیں ۔ یا تو بھیجنے والا غلطی کرے یا لانے والا غلطی کرے یا جس کے پاس آیا ہو وہ غلطی کرے یا جنہوں نے اس سے سن کر لوگوں تک پہنچایا انہوں نے دیانت سے کام نہ لیا ہو۔ اگر ان چار درجوں میں کلام محفوظ ہے تو واقعی شک و شبہ کے لائق نہیں۔ قرآن شریف کا بھیجنے والا اللّٰہ تعالٰی٬لانے والے حضرت جبریل علیہ السلام ٬لین والے حضور ﷺ اور حضور ﷺ سے لے کر ہم تک پہنچانے والے صحابہ کرام علیہم الرضوان ہیں۔ اگر قرآن شریف اللّٰہ تعالٰی٬جبریل علیہ السلام اور حضور ﷺ تک تو محفوظ رہے لیکن صحابہ کرام سچے نہ ہوں اور ان کے ذریعے قرآن ہم تک پہنچے تو یقینا قرآن میں شک پیدا ہو گیا۔ کیونکہ فاسق کی کوئی بات قابل اعتبار نہیں ہوتی۔ رب تعالٰی فرماتا ہے "ان جاءکم فاسق بنبإٍ فتبینوا" اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لاوے تو تحقیق کر لیا کرو۔ اب قرآن کا بھی اعتبار نہ رہےگا قرآن پر یقین جب ہی ہوسکتا ہے کہ صحابہ کرام کے تقوٰی و دیانت پر یقین ہو۔
ھدی للمتقین۔الذین یؤمنون بالغیب۔
قرآن ہدایت ہے ان متقیوں کی جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔
یعنی اے کافرو! جن پرہیزگاروں یعنی جماعت صحابہ کو تم دیکھ رپے ہو انہیں قرآن نے ہدایت دی اور یہ لوگ قرآن ہی کی ہدایت سے اعلی متقی بنے ہیں قرآن کریم نے ان کی کایا پلٹ دی اگر تم قرآن کا کمال دیکھنا چاہتے ہو تو ان صحابہ کرام کا تقوٰی دیکھو اس آیت میں قرآن نے صحابہ کرام کے ایمان و تقوٰی کو اپنی حقانیت کی دلیل بنایا اگر وہاں ایمان و تقوٰی نہ ہو تو قرآن کا دعوٰی بلا دلیل رہ گیا۔ ( علم القرآن ص ۱۸۲ ) مزید قرآن عظیم نے جگہ جگہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کے فضائل و کمالات اور دین اسلام کی خاطر قربانیوں کو بیان فرمایا۔ قرآن عظیم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے دو گروہ بنائے ایک وہ جو فتح مکہ سے قبل ایمان لائے اور دوسرا وہ جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے دونوں کے متعلق فرماتا ہے "وکلا وعد اللّٰہ الحسنی " اور ان سب ( صحابہ کرام ) سے اللّٰہ جنت کا وعدہ فرما چکا ہے۔ معلوم ہوا کہ قرآن عظیم صحابہ کرام علیہم الرضوان کی حقانیت و صداقت٫ایمان و تقوٰی کی دلیل ہے۔ اور یہی نہیں بلکہ اہلبیت اطہار رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین بھی قرآن عظیم سے استدلال کر کے شان صحابہ کرام علیہم الرضوان کا تحفظ فرماتے۔ تفسیر قرطبی میں حضرت امام زین العابدین رضی اللّٰہ عنہ کا زبردست واقعہ موجود ہے حضرت امام محمد الباقر رضی اللّٰہ عنہ اپنے ابا حضور حضرت امام زین العابدین رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابا حضور کے پاس عراق سے ایک وفد آیا۔ "فسبوا ابابکر و عمر ثم عثمان فاکثروا" انہوں نے حضرات خلفائے ثلاثہ سیدنا صدیق اکبر و سیدنا فاروق اعظم اور سیدنا عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہم کی شان میں شدید گستاخی کر دی۔ تو حضرت زین العابدین رضی اللّٰہ عنہ نے ان سے فرمایا " أمن المھاجرین الأوّلین انتم؟ " کیا تم مہاجرین اولین میں سے ہو ؟ ( جن کے بارے میں اللّٰہ فرماتا ہے اولئک ھم الصدقون ) "قالوا لا " انہوں نے کہا نہیں۔ تو پھر آپ نے فرمایا أفمن الذین تبوءالدار والایمان من قبلھم ؟ یعنی کیا تم انصار میں سے ہو ؟ ( کہ جن کے بارے اللّٰہ فرماتا ہے اولئک ھم المفلحون ) "قالوا لا " انہوں نے کہا نہیں۔ تو آپ نے ان سے فرمایا "قد تبرأتم من ھذین الفریقین "تحقیق تم نے ان حضرات پر تبرا کیا جو ان دو فریق سے ہیں۔
(کہ جن میں ایک کے بارے اللّٰہ فرماتا ہے اولئک ھم الصدقون اور دوسرے کے بارے فرماتا ہے اولئک ھم المفلحون۔ اب مولا علی شیر خدا کرم اللّٰہ وجہہ کا پوتا اپنا فیصلہ سناتا ہے ) فرمایا " انا اشھد انکم لستم من الذین قال اللّٰہ عزوجل والذین جاءوا من بعدھم یقولون ربنا اغفرلنا ولإخواننا الذین سبقونا بالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربنا انک رءوف رحیم۔
فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم لوگ اس تیسرے گروہ میں سے بھی نہیں ہو جن کے بارے اللّٰہ فرماتا ہے۔ اور وہ جو ان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ اے رب ہمارے بےشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے۔ ( ترجمۂ کنزالایمان )
پھر فرمایا "قوموا فعل اللّٰہ بکم" کھڑے ہو جاؤ اللّٰہ تمہیں تمہارے کیے کی سزا دے۔
(تفسیر قرطبی سورہ حشر آیت ۱۰ )
تو معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کی ذوات مقدسہ پر حملہ کرنے والے مسلمان نہیں بلکہ قرآن و اسلام کے دشمن ہے ان کا اصل ٹارگٹ قرآن و اسلام کو ختم کرنا ہے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے کو مسلمان مؤمن تو قطعی بغض و عناد نہیں رکھ سکتا کیونکہ اللّٰہ فرماتا ہے "لیغیظ بھم الکفار" اللّٰہ تعالٰی صحابہ کرام سے کافروں کو جلاتا ہے۔ اس واسطے اگر کوئی آج جلتا ہے تو اسے اپنی جلن کا علاج مرکز اہلسنت بریلی شریف یا دنیا کے کسی کونے میں موجود امام اہلسنت امام احمد رضا رضی اللّٰہ عنہ کے نوکر سے اپنا علاج کروا لینا چاہئے ۔
اہلسنت کا ہے بیڑہ پار اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللّٰہ کی
0 تبصرے